محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! ہمارے محسن اور بزرگ جناب محسن انصاری صاحب ماشاء اللہ 82 سال عمر میں بھی بالکل صحت مند اور کامیاب انسان ہیں۔ الحمدللہ قہقہے بھی لگاتے ہیں‘مسکراتا چہرہ‘ بالکل کم کھاتے ہیں بہت زیادہ کام کرتے ہیں‘ اس عمر میں اکاؤنٹس کا شعبہ انتہائی کامیابی سے چلارہے ہیں۔ بات خاتمہ بالخیر کی چل رہی تھی تو انہوں نے اپنے کچھ تجربات اور آنکھوں دیکھے واقعات بتائے جو میں قارئین عبقری کی نذر کررہا ہوں۔فرماتے ہیں : اپنے خاتمہ بالایمان کی بہت زیادہ فکر ہونی چاہئے۔ ہم اپنی زندگی میں تو کئی مرتبہ کلمہ پڑھ لیتے ہیں ، لیکن اگر موت کے وقت بھی کلمہ نصیب ہوجائے تو یہ کامیاب زندگی کی اصل علامت ہے۔ میری عمر بیاسی سال ہو گئی ہے(ماشاء اللہ) مگر میں نے اپنی پوری زندگی میں صرف ایک شخص کو کلمہ پڑھ کر رخصت ہوتے ہوئے دیکھا۔ میں ایک مرتبہ ملتان کی کسی سوسائٹی سے گزر رہا تھا کہ راستے میں ایک گھر کے اندر سے کسی بزرگ کی بہت اونچی آواز آرہی تھی۔ بھئی! میرے کلمے کے گواہ رہنا لا الٰہ الا اللہ اے فلاں ، تم بھی میرا کلمہ سن لو لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ اے فلاں تم بھی گواہ بن جاؤ کہ میں نے کلمہ پڑھتے ہوئے اپنی جان اپنے رب کے سپرد کی ہے۔ بس یہ آوازیں تھیں اور پھر کلمہ پڑھتے پڑھتے وہ ہمیشہ کیلئے خاموش ہوگئے۔مجھے یاد ہے کہ جب میری اہلیہ مرحومہ کا آخری وقت آیا تو میرے بچوں میں سے ہر کوئی ان کے پاس ہسپتال جاتا اور کہتا: امی! کلمہ سنادیں ۔ چنانچہ وہ کلمہ پڑھنے لگ جاتیں۔ آخری لمحات میں سب رشتہ داروں کے ساتھ میں بھی موجود تھا تو وہ بالکل ہوش و حواس میں اپنے والد صاحب سے کہنے لگیں: پاپا اب آپ واپس چلے جائیں ، آپ کو یہاں کافی دیر ہوگئی ہے۔ اے فلاں ! تم بھی اب واپس چلی جاؤ، تمہارے بچے گھر میں اکیلے ہیں۔ اس طرح ایک ایک کرکے سب کورخصت کر دیا۔ میں پاس بیٹھا تھا۔ اچانک میں نے محسوس کیا کہ ان کی گردن کی رگیںکھینچتی جارہی ہیں ۔ میں سمجھ گیا اکہ روح نکلنا شروع ہوگئی ہے۔ میں نے فوراً ان کے سینے پہ ہاتھ رکھا اور سورۃ یاسین پڑھنا شروع کردی۔ دو مرتبہ مکمل پڑھ لی تو دیکھا کہ ان کا جسم بالکل نارمل ہوگیا ہے۔ یعنی جو کھچاؤ پیدا ہورہا تھا، وہ ختم ہوگیا ہے اور وہ ابھی ہوش میں ہیں۔ پھر تیسری مرتبہ سورۃ یاسین شروع کی اور جب اس آیت پر پہنچا سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِیْمٍ تو میری زبان پر یہی آیت جاری ہوگئی اور میں بار بار اسی کی تکرار کرنے لگ پڑا۔ پھر جب ان کے چہرے کی طرف دیکھا تو بڑی آہستگی سے ان کی گردن ایک طرف ڈھلک گئی اور میں نے اِنَّا لِلہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ پڑھتے ہوئے ان کی آنکھیں بند کردیں۔ اس سے پہلے سینے پہ ہاتھ رکھ کر سورۃ یاسین پڑھنے کا تجربہ مجھے میری والدہ کیساتھ ہوا تھا۔ ان کے آخری وقت میں بھی میں ان کے پاس تھا اور ان کے ہاتھ کو اپنے ہاتھوں میں لیا ہوا تھا۔ اچانک ان کے ہاتھ کی رگوں میں ایسی حرکت محسوس ہوئی جیسے (Some Thing Is Passing Slightly)اس کے ساتھ ہی ٹانگوں میں بھی اکڑاؤ شروع ہوگیا تو سورۃ یاسین شریف پڑھنے کی حدیث نبویﷺ میرے ذہن میں آئی۔ لہٰذا میں نے ان کے سینے کے اوپر ہاتھ رکھا اور سورۃ یاسین شریف پڑھنا شروع کردی۔ ابھی پہلی مرتبہ پڑھ رہا تھا کہ ان کے جسم سے اکڑاؤ ختم ہوکر جسم بالکل نارمل ہوگیا۔ یعنی سورۃ یاسین کی یہ تاثیر ہے کہ مریض کو آخری وقت میں ہر طرح کی ذہنی ، جسمانی اور روحانی طمانیت کا احساس ہونا شروع ہوجاتا ہے اور اس کی روح آٹے میں سے بال کی طرح نکل کر اللہ کی رحمت میں چلی جاتی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کا خاتمہ اپنی ملاقات کے شوق اور ایمان کی حالت میں کرے! آمین(مشاہدہ، محسن انصاری،لاہور)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں